بھٹکل،11 / اگست (ایس او نیوز) بھٹکل کے سماجی و ثقافتی ادارے مجلس اصلاح و تنظیم کی جانب سے سوشیل میڈیا ایڈمنس اور طلبہ کے لئے 'سوشیل میڈیا کا محفوظ استعمال اور سائبر سیکیوریٹی' کے موضوع پر ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ۔
رابطہ ہال میں منعقدہ اس پروگرام میں صاحب وسیلہ (ریسورس پرسن) کے طور پر معروف ایڈوکیٹ اور سوشیل ایکٹیویسٹ بی ٹی وینکٹیش اور سائبر سیکیوریٹی کے سلسلے میں کرناٹکا پولیس اکیڈیمی کے تربیت کار اور منگلورو سہیادری کالج کے پروفیسر ڈاکٹر اننت پربھو نے حصہ لیا ۔
پروفیسر اننت پربھو نے بڑے دلچسپ انداز میں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے سوشیل میڈیا کے استعمال میں احتیاط برتنے کے سلسلے میں بیداری لانے کی کوشش کی ۔ انہوں نے کہا کہ سوشیل میڈیا کا استعمال کرنے والا آج کوئی بھی انسان محفوظ نہیں ہے ۔ ہمارا ڈاٹا لیک ہو رہا ہے ۔ سمارٹ فون کی وجہ سے ہمارے ایک ایک پل پر نظر رکھی جا رہی ہے ۔ ہمارے بینک کھاتوں میں جو بھی چاہیے نقب لگا سکتا ہے اور پلک جھپکتے میں لاکھوں روپوں کا چونا لگایا جا سکتا ہے ۔ اور اس طرح کی سرگرمیاں مسلسل چل رہی ہیں ۔ ان سب سے محفوظ رہنے کے لئے چند احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا اس طرح ہونے والے نقصان سے بچا جا سکتا ہے ۔
ایڈوکیٹ بی ٹی وینکٹیش نے کارگاہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں فائدے بھی ہیں اور نقصانات بھی ہیں جس کا انحصار اس کے استعمال کے انداز اور طریقوں پر ہوتا ہے ۔ آج کی دنیا میں سوشیل میڈیا سے دور رہنا کسی سے بھی ممکن نہیں ہے ۔ یہ چیز اب ہمارے زندگی کا لازمی جز بن گئی ہے ۔
اس موقع پر استقبالیہ خطاب کرتے ہوئے مجلس اصلاح و تنظیم کے جنرل سیکریٹری مولوی عبدالرقیب ایم جے نے کہا ان دنوں ہمارے اطراف میں کئی لوگ سائبر فراڈ کا شکار ہو رہے ہیں ۔ کئی لوگوں نے لاکھوں روپے گنوائے ہیں ۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے عوام میں بیداری لانے کے مقصد سے اس طرح کی کارگاہ منعقد کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے ۔
تنظیم کی میڈیا واچ کمیٹی کے کنوینر آفتاب حسین کولا نے مہمانوں کا تعارف پیش کیا اور کمیٹی کے رکن مصباح الحق نے کلمات تشکر پیش کیے ۔
اس موقع پر تنظیم کے صدر جناب عنایت اللہ شاہ بندری، انجمن حامیئ مسلمین کے صدر جناب محمد یونس قاضیا، رابطہ سوسائٹی کے جنرل سیکریٹری جناب عتیق الرحمٰن منیری، کارگاہ کے کنوینر مبشر حسین ہلارے، تنظیم سیاسی پینل کے کنوینر ایڈوکیٹ سید عمران لنکا وغیرہ موجود تھے ۔